
کراچی(رپورٹ:یاسین کھتری) ڈی آئی جی ویسٹ زون کی ہدایت، ایس ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کی سربراہی میں بلال کالونی پولیس کی تیز ترین کارروائی،اسٹیشن انویسٹیگیشن آفیسر بلال کالونی، اسٹیشن ہاو¿س آفیسر بلال کالونی، انویسٹی گیشن آفیسر اور تفتیشی اسٹاف نے انتھک محنت سے اندھے قتل کا معمہ حل کرلیا۔30 اگست 2022 کو تھانہ بلال کالونی کی حدود کچرا کنڈی سے بوری بند خاتون کی نعش برآمد ہوئی،جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ایس ایچ او ربلال کالونی آفتاب عباسی نے فوری ایف آئی آر کا اندراج کیا جس میں مقتولہ اسم سکونت نامعلوم، وجہ قتل نامعلوم، قاتل نامعلوم تھے۔ایف آئی آر کے فوراً بعد ایس آئی او بلال کالونی سید راشد حسین شاہ اور تفتیشی افسر شکیل احمد شیخ نے فوری تفتیش کا آغاز کیا۔افسران کی ہدایت ، ایس ایس پی انویسٹیگیشن سینٹرل شہلا قریشی کی سرپرستی میں اسٹیشن انویسٹیگیشن آفیسر راشد حسین شاہ، اسٹیشن ہاو¿س آفیسر آفتاب عباسی، تفتیشی افسر شکیل احمد شیخ نے دن رات کی انتھک محنت کے بعد اس کیس کے ملزم کو محض 8 دنوں میں گرفتار کرلیا۔گرفتار ہونے والے ملزم کی شناخت علی رضا ولد عبد الرشید کے نام سے ہوئی، دوران تفتیش ملزم نے اقرار کیا کہ قاتل مقتولہ کو پہلے سے جانتا ہے۔مقتولہ کا نام شمائلہ عرف صبا بتایا، ملزم علی رضا نئی کراچی سیکٹر فائیو جی اشرف کالونی میں ایک کمرے کے مکان نمبر 7/13 میں کرائے پر رہتا تھا۔ملزم نے اعتراف کیا کہ متوفیہ شمائلہ عرف صبا کو 28 اگست 2022 کو مدینہ کالونی کے اسٹاپ سے موٹر سائیکل پر بٹھا کر اپنے گھر لایا تھا۔متوفیہ کے ساتھ میرے جنسی تعلقات تھے، اس رات بھی جنسی تسکین کے لئے متوفیہ کو ساتھ لایا تھا۔اس رات متوفیہ نے شادی کی بات کر کے مجھ سے جھگڑا شروع کردیا جس پر ہماری تلخ کلامی ہوئی اور میں نے اسے دھمکانے کی کوشش کی جس پر گولی چل گئی، متوفیہ کی نعش کو میں نے اپنے کمرے میں دو دن چھپا کے رکھا، لیکن جب اس سے تعفن اٹھنے لگا تو میں نے اسے بوری میں بند کرکے اپنا لان کے قریب کچرا کنڈی میں پھینک دیا۔ پولیس نے ملزم سے آلہ قتل سمیت گولی کے خول بھی برآمد کرلئے جو قاتل نے مقتولہ پر چلائی تھی، پولیس نے ملزم کے پاس سے وہ موٹر سائیکل بھی برآمد کرلی جس پر نعش لے جا کر کچرا کنڈی میں پھینکی گئی تھی، برآمد شدہ گاڑی کا رجسٹریشن نمبر KOD-3422 میکر یونیک رنگ کالا،گواہان نے ملزم کو شناختی پریڈ کے دوران شناخت بھی کرلیا ہے۔سندھ پولیس میں قابل اور ایماندار افسران کی کمی نہیں، سندھ پولیس اگر بغیر سیاسی دباو¿ اور اقربا پروری کے کام کرے تو ایسی کئی مثالیں قائم کر سکتی ہے۔ اس اندھے کیس کو محض دس دن اختتام تک پہنچانا ہی ثابت کرتا ہے کہ اس کیس پر سندھ پولیس کے قابل ترین افسران نے کام کیا ہے۔ آفتاب عباسی، راشد حسین شاہ، شکیل احمد شیخ بمعہ تفتیشی عملے نے ثابت کیا کہ پولیس کم ترین سہولیات میں بھی سو فیصد کارکردگی دکھانے کی سکت رکھتی ہے۔ ادارہ آغازانقلاب مبارکباد پیش کرتا ہے، تمام افسران کو جنھوں میں مختصر عرصہ میں اندھے قتل کا معمہ حل کرکے ملزم کو ناصرف گرفتار کیا بلکہ آلہ قتل سمیت قتل کی رات چلنے والی گولی کے خول بھی برآمد کئے۔نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایس آئی او راشد حسین شاہ نے کہا کہ یہ فرد واحد کی کامیابی نہیں ٹیم ورک تھا اور ٹیم میں تمام قبل افسران ساتھ تھے۔ ہماری تگ و دود اسی مقصد کے لئے ہے کہ جرائم سے پاک معاشرے کی تشکیل ممکن ہوسکے۔